رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے الزامات اور سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی چیلنجوں کے درمیان مظاہروں میں اضافے پر حکومت کو تشویش ہے اور اس نے X نیٹ ورک کو خطرہ سمجھ کر بغیر کوئی وجہ بتائے بند کرنے پر مجبور کر دیا۔
ایکسپریس ٹریبیون نے لکھا کہ پاکستان میں سوشل نیٹ ورک X کی ملک گیر بندش کا آج چوتھا دن ہے اور یہ صرف ایک پروگرام تک محدود نہیں ہے کیونکہ دیگر سوشل نیٹ ورکس، موبائل سروسز اور انٹرنیٹ کو اکثر بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صدر سے لے دیگر حکام، ماہرین، عام شہریوں تک کوئی بھی غیر اعلانیہ خلل کی وجہ نہیں جانتا ایسا لگتا ہے یہ کام مخالفین کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
حکومت کی جانب سے سائبر اسپیس سروسز کو منقطع کرنے کے یکطرفہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائي کورٹ نے اس پابندی کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان میں X سوشل نیٹ ورک میں تعطل کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم کچھ سیاسی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ حکومت اور سیکورٹی اداروں نے حالیہ انتخابات کے نتائج کے خلاف ریلیوں اور مظاہروں سے متعلق کالوں کو روکنے کے لیے X تک رسائی منقطع کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان میں 8 فروری کے بارہویں عام انتخابات منعقد ہوئے تھے تاکہ آئندہ 5 سال کے لیے ملک کی نئی حکومت کا فیصلہ کیا جاسکے۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل طول پکڑنے پر بعض سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید اعتراضات کیے گئے اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال نے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی قیاس آرائیوں میں شدید اضافہ کردیا ہے۔
آپ کا تبصرہ